ZIA UR REHMAN DOGAR
ڈوگر برادری کا ایک کم عمر جیالہ۔ ابھی میٹرک کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ کہ سماجی و فلاحی کاموں سے دلچسپی ہوگئی۔ بے نظیر کی تقاریر سن کر شوق پیدا ہوا کہ وہ بھی کسی کے کام آئے اور بے نظیر کا جیالہ بنے۔ اس کے والد محمد رفیع ڈوگر جو واپڈا سرگودھا میں ملاز م ہیں۔ وہ خود بھی سماجی و فلاحی کاموں میں حصہ لیتے ہیں اور پیپلز پارٹی سے ان کا تعلق گزشتہ 20 سالوں سے ہے۔ ملازمت کے دوران وہ واپڈا ملازمین سے ہونے والی زیادتیوں کو برداشت نہ کرتے تھے۔ اور ان کے کام آتے تھےیہی وجہ ہے کہ وہ واپڈا ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری بنے اور ایک عرصہ تک اس عہدے پر فائز رہے۔ گزشتہ سال جو جنرل سیکرٹری سے بھی آگے پورے زونل سیکرٹری کا الیکشن جیت گئے محمد رفیع کے والد اپنے حلقہ احباب میں بابا شفیع ڈوگر کے نام سے جانے جاتے تھے. اپنے حلقہ احباب پی پی 34 میں ایک جامع مسجد اور حفظ قرآن کے لیے مدرسہ گلزار مدینہ کی بنیاد١٩٩٨ میں رکھی اور 2000ء میں وفات پا گئے. ضیاالرحمن ڈوگر ان ہی کا پوتا ہے۔ 2006ء میں جب پرویز الہی کی حکومت تھی آصف علی زرداری جب سخت پابندیوں کے باوجود لاہور ایئر پورٹ پر آئے ان میں ضیاء الرحمن ڈوگر بھی تھا. ضیاءالرحمن ڈوگر سماجی فلاحی کاموں میں حصہ لیتے لیتے اپنے حلقہ احباب میں بہت مقبول ہوگیا۔ سٹیج پر آکر تقاریر کرنے لگا۔ گزشتہ الیکشن 2008ء میں ضیاء الرحمن ڈوگر نے سرگودھا کی ایک مشہور و معروف شخصیت نسیم احمد قریشی پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکرز کی حیشیت سے کام کیا اور ایسا کام کیا کہ نسیم احمد قریشی نے خود اسے بلا کر اسے شاباش دی اور اسے بیٹا کہا اور اسے باقاعدہ اپنے حلقہ PP33اورایک حلقہ PP34کی سماجی و فلاحی ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اور کہا تم میری فیملی کے ساتھ ایک پرٹوکول آفیسر بھی ہو۔ ور مجھے اپنے حلقہ کی صورت حال سے آگاہی کرتے رہا کرو۔ اب یہ جوشیلا اور بے باک نوجوان اپنے حلقہ میں کام ہی نہیں کر رہا۔ بلکہ حلقہ کی تکالیف سے آگاہی وزیر مملکت کو دے رہا ہے۔ اسی لیے جناب نسیم احمد قریشی سرگودھا کے دورہ پر آنے سے بیشتر اپنے آنے کی خبر ضیاء الرحمٰن ڈوگر کو دیتے ہیں سماجی و فلاحی کارکن کی حیثیت سے بہت سے لوگوں کی درخواستیں بذیعہ ضیاءالرحمٰن ڈوگر وزیر مملکت تک پہنچتی ہیں جن پر عمل درآمد ہو کر بہت سے لوگوں کے کام تکمیل تک پہنج چکے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ضیاء الرحمٰن کے چچا محمد شفیق ڈوگر جو کہ بیورو چیف سرگودھا ڈوگرال نیوز بھی ہیں کو کلثوم بلوچ کیس میں ایک جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جس کی رہائی میڈیا کی حدود سے چیف جسٹس ہائی کورٹ لاہور خواجہ شریف کے از خود نوٹس پر فوری حکم نامہ عمل میں آئی۔ جس میں 6 سب انسپکٹر کو معطل اور 2 سب انسپکٹر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جسے میڈیا نے لاکھوں پاکستانیوں اور پیرونی ممالک کے میڈیا نے دکھایا تھا۔ میڈیا کی اس کارکردگی نے ایک بے گناہ شخص محمد شفیق احمد ڈوگر (جو الیکٹرونک میڈیا سرگودھا کے نائب صدر بھی ہیں) کو رہا کروایا تھا۔ اس مقدمہ اور رہائی تک ضیاء الرحمٰن ڈوگر پیش پیش تھے۔ لیکن جب یہ نوجوان DSP جیسے آفیسر سے بات کرتا تو ایسا محسوس ہوتا کہ قانون ہو نہیں یہ جانتا ہے۔یہ نوجوان سرگودھا کا رہنے والا ہے اس کے 2 بھائی اور ایک بہن ہے جو زیرتعلیم ہیں ضیاالرحمٰن ڈوگر خود اپنے چچا اور دوسرے کاروباری لوگوں کے ساتھ سٹار کیبل کا کام کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment